Sunday, 27 November 2016

یہ الگ بات زیادہ کبھی کم ہوتی ہے

یہ الگ بات، زیادہ کبھی کم ہوتی ہے
کیفیت دل کی ہر چہرے پہ رقم ہوتی ہے
دیر و کعبہ میں فقط سجدے ادا ہوتے ہیں
یہ ہے مۓ خانہ یہاں پُرسشِ غم ہوتی ہے
جب تمنا کے بیاباں سے گزرتا ہوں کبھی
دل بھی افسردہ سا اور آنکھ بھی نم ہوتی ہے
کوئی ایسا بھی ملے جس کا ہو بس اک چہرہ
آج کے دور میں امید یہ کم ہوتی ہے
میں کہ حق بات کو حق کہوں گا پھر بھی
گو زباں کٹتی ہے گردن بھی قلم ہوتی ہے

عرش صہبائی

No comments:

Post a Comment