عارفانہ کلام منقبت سلام مرثیہ
قرنِ اول کی روایت کا نگہدار حسین
بس کہ تھا لختِ دلِ حیدرِ کرارؓ حسینؓ
عرصۂ شام میں سی پارۂ قرآنِ حکیم
وادیٔ نجد میں اسلام کی للکار حسین
کوئ انساں کسی انساں کا پرستار نہ ہو
ابوسفیان کے پوتے کی جہانبانی میں
عزتِ خواجۂ گیہاں کا نگہدار حسین
کرۂ ارض پہ اسلام کی رحمت کا ظہور
عشق کی راہ میں تاریخ کا معمار حسین
جان اسلام پہ دینے کی بنا ڈال گیا
حق کی آواز صداقت کا طرفدار حسین
واۓ یہ جور جگر گوشۂ زہراؓ کے لئے
ہاۓ نیزے کی انی پر ہے جگر دار حسین
ہر زمانے کے مصائب کو ضرورت اس کی
ہر زمانے کے لئے دعوتِ ایثار حسین
کربلا اب بھی لہو رنگ چلی آتی ہے
دورِ حاضر کے یزیدوں سے ہے دو چار حسین
آغا شورش کاشمیری
No comments:
Post a Comment