دل کی بات زباں پر لاؤ پھر دیکھو
ہم کو اپنا حال سناؤ، پھر دیکھو
ہم تیری باتوں میں بھی آ سکتے ہیں
سچ میں تھوڑا جھوٹ ملاؤ پھر دیکھو
سورج چاند ستارے توڑ کے لا دوں گا
تھوڑی سی امید دلاؤ، پھر دیکھو
وحشت ہو کا عالم سناٹا اور غم
تم اپنے اطراف سجاؤ، پھر دیکھو
تم نے اس کا کہنا یوں ہی مان لیا
کچھ اپنا بھی ذہن لڑاؤ، پھر دیکھو
اس چہرے کے پیچھے کتنے چہرے ہیں
آئینے کے سامنے آؤ، پھر دیکھو
ویسے اکثر بنتے ہیں سقراط یہاں
تم لوگوں کو زہر پلاؤ، پھر دیکھو
اجڑی بستی والو! ہمت نہ ہارو
کوئی زندہ شہر بساؤ، پھر دیکھو
ہر خواہش پوری ہو یہ نا ممکن ہے
پھر بھی تم کچھ خواب سجاؤ پھر دیکھو
سعدی وہ ٹوٹے ہوئے دل کی سنتا ہے
اس کے در سے آس لگاؤ پھر دیکھو
سعید سعدی
No comments:
Post a Comment