Friday, 19 August 2022

ایک گل پر شباب دیکھا ہے

 ایک گل پر شباب دیکھا ہے 

آج تازہ گلاب دیکھا ہے 

ظلم گر حد سے بھی بڑھے لیکن

حق کے زیرِ عتاب دیکھا ہے 

فکرِ روزی الگ، محبت میں

حال سب کا خراب دیکھا ہے 

ہم نے دیکھا بچھڑنا پیاروں کا 

دل پہ اٹھتا عذاب دیکھا ہے 

عشق میں جان دینا لازم ہے 

عشق کا بھی نصاب دیکھا ہے 

اب کسی کا یقیں نہیں شائق

یار ہم نے سراب دیکھا ہے


شائق سعیدی

No comments:

Post a Comment