ایک گل پر شباب دیکھا ہے
آج تازہ گلاب دیکھا ہے
ظلم گر حد سے بھی بڑھے لیکن
حق کے زیرِ عتاب دیکھا ہے
فکرِ روزی الگ، محبت میں
حال سب کا خراب دیکھا ہے
ہم نے دیکھا بچھڑنا پیاروں کا
دل پہ اٹھتا عذاب دیکھا ہے
عشق میں جان دینا لازم ہے
عشق کا بھی نصاب دیکھا ہے
اب کسی کا یقیں نہیں شائق
یار ہم نے سراب دیکھا ہے
شائق سعیدی
No comments:
Post a Comment