عارفانہ کلام نعتیہ کلام
اب تو ہر شام و سحر طیبہ ہی یاد آتا ہے
گوشۂ دل میں عجب نور بسا جاتا ہے
دل میں بس ایک ہی دُھن ہے کہ دوبارہ پہنچوں
جانے کب شوقِ سفر اذنِ سفر پاتا ہے
گنبدِ سبز کا پھر دیکھ لوں نوری جلوہ
خیر سے دن مِرا اللہ یہ کب لاتا ہے
جالیاں، خُلد کا گوشہ، وہ قبا کے جلوے
دل بھلا کیسے مناظر یہ بُھلا پاتا ہے
رب نے چاہا تو میں رمضان میں دیکھوں گا حرم
ہے یقیں جلد مجھے اذنِ سفر آتا ہے
جھولیاں بھرتے ہیں بِن مانگے گداؤں کی حضور
شاہِ کونینﷺ میرا ایسا سخی داتا ہے
مجھ کو مل جائے جگہ تھوڑی بقیع میں مولا
تجھ سے بس عرض مشاہد یہ کیے جاتا ہے
مشاہد رضوی
No comments:
Post a Comment