Friday, 19 August 2022

حضور ایسا کوئی انتظام ہو جائے

عارفانہ کلام نعتیہ کلام


حضورﷺ ایسا کوئی انتظام ہو جائے

سلام کے لیے حاضر غلام ہو جائے

میں صرف دیکھ لوں اک بار صبحِ طیبہ کو

بلا سے پھر مِری دنیا میں شام ہو جائے

تجلیات سےبھر لوں میں کاسۂ دل و جاں

کبھی جو ان کی گلی میں قیام ہو جائے

حضورؐ آپ جو سن لیں تو بات بن جائے

حضورؐ آپ جو کہہ دیں تو کام ہو جائے

حضورؐ آپ جو چاہیں تو کچھ نہیں مشکل

سمٹ کے فاصلہ یہ چند گام ہو جائے

ملے مجھے بھی زبان بوصیری و جامی

مِرا کلام بھی مقبول عام ہو جائے

مزا تو جب ہے فرشتے یہ قبر میں کہہ دیں

صبیح! مدحتِ خیر الانامﷺ ہو جائے


صبیح رحمانی

No comments:

Post a Comment