عارفانہ کلام نعتیہ کلام
عشقِ خدا سے دل مِرا سرشار ہو گیا
کردارِ مصطفیؐ سے مجھے پیار ہو گیا
ایمان گر خدا پہ ہو، اعمال نیک ہوں
بے شک وہ شخص خلد کا حقدار ہو گیا
ہونے لگے ہیں لوگ منافق پہ مہرباں
مومن ہر ایک سمت سے لاچار ہو گیا
دشمن ہماری جان کا مارہ نفس ہے
قابو جو اس پہ پا گیا، دیندار ہو گیا
دیکھو پنپنے لگ گئے ظالم جہان کے
مومن کا سانس لینا بھی دشوار ہو گیا
یہ کائنات صدقہ ہے احمدؐ کے نور کا
جس سمت آنکھ اُٹھ گئی دیدار ہو گیا
نقشِ قدم پہ احمدؐ مرسلؐ کے چل کے میں
فضلِ خدا سے صاحبِ کردار ہو گیا
عقبیٰ بھی مل گئی مجھے، دنیا بھی مل گئی
حامد! اجل کے واسطے تیار ہو گیا
حامد باقری
No comments:
Post a Comment