Friday, 19 August 2022

آپ دل کھول کر بیداد پہ بیداد کریں

 آپ دل کھول کر بے داد پہ بیداد کریں

اور ہم ضبط سے لیں کام نہ فریاد کریں

حشر میں اس کی نظر ہو گئی نیچی ہم سے

ہو سکے جن سے وہ اب شکوۂ جلاد کریں

کچھ تو فرمائیے انصاف اگر ہے کوئی چیز

آپ کو دل سے بُھلائیں تو کسے یاد کریں؟

دلِ بے تاب! سنبھلتا ہی نہیں سینے میں

ایک مظلوم کی اب آپ کچھ امداد کریں

آج اک قبر پہ عالم! یہ لکھا دیکھا تھا

ساکنِ گلشنِ ہستی نہ مجھے یاد کریں


عالم لکھنوی

No comments:

Post a Comment