Friday, 11 November 2016

اس گل کون بھیجنا ہے مجھے خط صبا کے ہات

اس گل کون بھیجنا ہے مجھے خط صبا کے ہاتھ
اس واسطے بِکا ہوں چمن میں ہوا کے ہاتھ
برگِ حِنا اوپر لکھو، احوالِ دل مِرا
شاید کبھی تو جا کے لگے دلربا کے ہاتھ
مرتا ہوں میرزائی گل دیکھ ہر سحر
سورج کے ہاتھ چونری نہ پنکھا صبا کے ہاتھ
آزاد ہو رہا ہوں دو عالم کی قید سے
مِینا لگا ہے جب سستی مجھ بے نوا کے ہاتھ
مظہرؔ چھپا کے رکھ دلِ نازک مِرے کے تئیں
یہ شیشہ بیچنا ہے کسی میرزا کے ہاتھ

مرزا مظہر جان جاناں

No comments:

Post a Comment