قلم کش گر امیرِ رزم گاہِ خیر و شر ہوتے
کلاہِ شاہ میں گوہر نہیں زیر و زبر ہوتے
ہمارے حاسدوں میں غالب و ذوق و ظفر ہوتے
اگر ہم اتفاقاً چند صدیاں پیشتر ہوتے
فلک چھوتے، ستارے توڑ لاتے آسمانوں سے
شکم کی آگ نے ہم کو بگولا کر دیا، ورنہ
نہ اپنی آبرو کھوتے نہ یوں ہم دربدر ہوتے
نہ دی تم نے اجازت میزبانی کی ہمیں، ورنہ
قدم بوسی کو حاضر گھر کے خود دیوار و در ہوتے
زہے قسمت جلیلؔ اپنا تعارف آپ رکھتے ہیں
وگرنہ معتبر ہو کر بھی ہم نا معتبر ہوتے
جلیل نظامی
No comments:
Post a Comment