شکست تخیل
یہ تازہ خبر شاید تم نے بھی سنی ہو گی
کل شب کسی شاعر نے، جب چاندنی چھائی تھی
ہنستے ہوئے خود اپنے اشعار جلا ڈالے
اس شہرِ نگاراں کے مشہور مصور نے
اپنی ہی محبت کے شہکار جلا ڈالے
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں، بس وجہ یہی ہو گی
یا سازِ محبت کے نغمے نہ وہ چھو پایا
یا اس کی محبت بھی مجروح محبت تھی
یا فن کی بلندی بھی کچھ اس کو نہ دے پائی
ان لوگوں میں اک ایسا مجذوب بھی تھا شاید
بے کیف نظر جس کی ہر بات پہ مجھ پر تھی
جیسے کہ وہ میرا ہی ناگفتہ فسانہ تھا
جیسے کہ وہ دیوانہ یہ خوب سمجھتا تھا
جو کچھ بھی تھا میرا ہی جینے کا بہانہ تھا
اس وقت تھا کچھ میں بھی گھبرایا ہوا شاید
بے ساختہ ہونٹوں سے اک بات نکل آئی
اس دور میں شاعر کا انجام یہی ہو گا
گھبرا کے حقیقت سے آئیں گے تخیل تک
پر دردِ تخیل کا انعام یہی ہو گا
خیر، اپنی کہو، یہ تو ہر روز ہی ہوتا ہے
اس سوز کی دنیا میں اس ساز کی دنیا میں
کچھ ہار کے جیتے ہیں، کچھ جیت کے مرتے ہیں
تم اپنے ہی گیسو کے انداز ذرا دیکھو
ہر رات سنورتے ہیں، ہر صبح بکھرتے ہیں
کچھ بات کرو، آخر یہ تم کو ہوا کیا ہے
کل رات کا افسانہ، میرا ہی فسانہ تھا
اب اور نہ کچھ سوچو، میں اب بھی تمہارا ہوں
شہزادۂ خوباں تھا، اور آج بھی ہوں شاید
ہاں اپنے تخیل کی پرواز سے ہارا ہوں
کل شب کسی شاعر نے، جب چاندنی چھائی تھی
ہنستے ہوئے خود اپنے اشعار جلا ڈالے
اس شہرِ نگاراں کے مشہور مصور نے
اپنی ہی محبت کے شہکار جلا ڈالے
کچھ لوگ یہ کہتے ہیں، بس وجہ یہی ہو گی
یا سازِ محبت کے نغمے نہ وہ چھو پایا
یا اس کی محبت بھی مجروح محبت تھی
یا فن کی بلندی بھی کچھ اس کو نہ دے پائی
ان لوگوں میں اک ایسا مجذوب بھی تھا شاید
بے کیف نظر جس کی ہر بات پہ مجھ پر تھی
جیسے کہ وہ میرا ہی ناگفتہ فسانہ تھا
جیسے کہ وہ دیوانہ یہ خوب سمجھتا تھا
جو کچھ بھی تھا میرا ہی جینے کا بہانہ تھا
اس وقت تھا کچھ میں بھی گھبرایا ہوا شاید
بے ساختہ ہونٹوں سے اک بات نکل آئی
اس دور میں شاعر کا انجام یہی ہو گا
گھبرا کے حقیقت سے آئیں گے تخیل تک
پر دردِ تخیل کا انعام یہی ہو گا
خیر، اپنی کہو، یہ تو ہر روز ہی ہوتا ہے
اس سوز کی دنیا میں اس ساز کی دنیا میں
کچھ ہار کے جیتے ہیں، کچھ جیت کے مرتے ہیں
تم اپنے ہی گیسو کے انداز ذرا دیکھو
ہر رات سنورتے ہیں، ہر صبح بکھرتے ہیں
کچھ بات کرو، آخر یہ تم کو ہوا کیا ہے
کل رات کا افسانہ، میرا ہی فسانہ تھا
اب اور نہ کچھ سوچو، میں اب بھی تمہارا ہوں
شہزادۂ خوباں تھا، اور آج بھی ہوں شاید
ہاں اپنے تخیل کی پرواز سے ہارا ہوں
سلام مچھلی شہری
No comments:
Post a Comment