آئینے میں عکس بھی اپنا نہیں لگتا مجھے
اب کوئی تیرے سوا اچھا نہیں لگتا مجھے
ایک دو بوندیں ندامت کے پسینے کی بہت
ڈوبنے کے واسطے دریا نہیں لگتا مجھے
پھڑپھڑاتا ہے مِرے سینے میں تیرے نام پر
سادہ دل ہو جائے گا کیسے فرشتوں کی طرح
آدمی اتنا گیا گزرا نہیں لگتا مجھے
اپنی مجبوری کا رونا سب ہی روئیں گے وہاں
مان جائے گا خدا، ایسا نہیں لگتا مجھے
اے مظفرؔ جس کے بھولے پن پہ تم قربان ہو
اپنی جانب سے تو بے پروا نہیں لگتا مجھے
مظفر حنفی
No comments:
Post a Comment