Friday, 11 November 2016

نام منصب مقام بیچ دیا

نام، منصب، مقام، بیچ دیا
جو بھی کچھ تھا تمام بیچ دیا
حاکمِ وقت چند سکوں میں 
تُو نے سارا نظام بیچ دیا
کیسا درویش تھا کہ اپنا سفر 
شاہ زادی کے نام بیچ دیا
تُو نے لاشوں کا کاروبار کِیا 
ہنرِ خاص و عام بیچ دیا
تیرے شاعر نے تنگدستی میں 
اپنا سارا کلام بیچ دیا
خوں بہا لے کے ایک بیٹے نے 
باپ کا انتقام بیچ دیا
اک بھکارن نے اپنی قسمت کو
ایک روٹی کے دام بیچ دیا
اس کے فن کا تھا یہ کمال آفاق
جو خریدا تھا نام، بیچ دیا

زاہد آفاق

No comments:

Post a Comment