Friday, 11 November 2016

جب کوئی حلقۂ اثر رکھنا

جب کوئی حلقۂ اثر رکھنا
اپنے ماحول پر نظر رکھنا
مستقل اب یہی ہنر رکھنا
کل کی بنیاد آج پر رکھنا
مِری یادیں سنبھال کر رکھنا 
راکھ کے ڈھیر میں شرر رکھنا
وقت نے دی ہے دعوتِ پرواز
اب ضروری ہے بال و پر رکھنا
خامشی کی زبان بن جانا 
خُٓود کو ہر دُٓکھ سے باخبر رکھنا
تیرے خانہ بدوش لوگوں کو
کب میسر ہوا ہے گھر رکھنا
جب ہوا تیز ہو زمانے کی
اپنی دستار پر نظر رکھنا
جب نہ سمجھے تمہیں کوئی آفاقؔ
گفتگو اپنی مختصر رکھنا

زاہد آفاق

No comments:

Post a Comment