جب کوئی حلقۂ اثر رکھنا
اپنے ماحول پر نظر رکھنا
مستقل اب یہی ہنر رکھنا
کل کی بنیاد آج پر رکھنا
مِری یادیں سنبھال کر رکھنا
وقت نے دی ہے دعوتِ پرواز
اب ضروری ہے بال و پر رکھنا
خامشی کی زبان بن جانا
خُٓود کو ہر دُٓکھ سے باخبر رکھنا
تیرے خانہ بدوش لوگوں کو
کب میسر ہوا ہے گھر رکھنا
جب ہوا تیز ہو زمانے کی
اپنی دستار پر نظر رکھنا
جب نہ سمجھے تمہیں کوئی آفاقؔ
گفتگو اپنی مختصر رکھنا
زاہد آفاق
No comments:
Post a Comment