Friday, 11 November 2016

جب غلط بات پہ منصف کوئی اڑ جاتا ہے

جب غلط بات پہ منصف کوئی اڑ جاتا ہے
اس کو آئینہ دکھاؤ تو بگڑ جاتا ہے
روشنی کو جو اندھیروں میں اٹھاتا ہوں قدم
وہ قدم سوئے ہوئے سانپ پہ پڑ جاتا ہے
خوشبوؤں کو خس و خاشاک کو کیسا خطرہ
آندھیوں میں تو گھنا پیڑ اکھڑ جاتا ہے
ذائقہ صبر کے پھل کا ہے بہت خوب مگر
وقت پر ہاتھ نہ آئے تو یہ سڑ جاتا ہے
ایسے دوراہے پہ لے آئی محبت تیری
سر کی دستار بچاتا ہوں تو دھڑ جاتا ہے
اپنے احباب سے دوری کا سبب کیا پوچھیں
دھوپ ڈھلتی ہے تو سایہ بھی بچھڑ جاتا ہے
میں کہاں ڈھونڈھ کے لے آتا ہوں الفاظ جلیلؔ
لفظ خود آ کے مِرے شعرمیں جَڑ جاتا ہے

جلیل نظامی

No comments:

Post a Comment