گر عشق سے کچھ مجھ کو سروکار نہ ہوتا
تو خوابِ عدم سے کبھی بیدار نہ ہوتا
یا رب میں کہاں رکھتا تِرا داغِ محبت
پہلو میں اگر میرے دلِ زار نہ ہوتا
دنیا میں تو دیکھا نہ سوائے غم و اندوہ
میں کاش کے اس بزم میں ہشیار نہ ہوتا
یوں نالہ پریشان نہ نکلتا یہ کبھی آہ
سینے میں جو میرا یہ دل افگار نہ ہوتا
خمیازے بہت کھینچتا پھرتا میں جہاں میں
گر تیری مۓ عشق سے سرشار نہ ہوتا
کرتا میں حسنؔ قُدس کے عالم ہی میں پرواز
ہستی کا اگر اپنی گرفتار نہ ہوتا
میر حسن دہلوی
تو خوابِ عدم سے کبھی بیدار نہ ہوتا
یا رب میں کہاں رکھتا تِرا داغِ محبت
پہلو میں اگر میرے دلِ زار نہ ہوتا
دنیا میں تو دیکھا نہ سوائے غم و اندوہ
میں کاش کے اس بزم میں ہشیار نہ ہوتا
یوں نالہ پریشان نہ نکلتا یہ کبھی آہ
سینے میں جو میرا یہ دل افگار نہ ہوتا
خمیازے بہت کھینچتا پھرتا میں جہاں میں
گر تیری مۓ عشق سے سرشار نہ ہوتا
کرتا میں حسنؔ قُدس کے عالم ہی میں پرواز
ہستی کا اگر اپنی گرفتار نہ ہوتا
میر حسن دہلوی
No comments:
Post a Comment