میں نے اک بار محبت کی ہے
پھر، لگا تار محبت کی ہے
پڑھ مِرا چہرہ مجھے غور سے دیکھ
میں نے اے یار! محبت کی ہے
اس کی نسلیں بھی سنور جاتی ہیں
اور کچھ بھی نہیں کہنا ہے مجھے
تم سے تکرار 'محبت' کی ہے
عمر بھر اس پہ نہ چل پاؤ گے
راہِ پُر خار محبت کی ہے
یہ جو ہم جیت گئے ہیں دونوں
دوست! یہ ہار محبت کی ہے
ہم نہ ملتے نہ بچھڑتے ہیں کبھی
بیچ دیوار 'محبت' کی ہے
اے قمرؔ! جو نہ خدا سے کی ہو
پھر تو بے کار محبت کی ہے
قمر ریاض
No comments:
Post a Comment