اے شہرِ جاناں
(نظم بیادِچڑی کوٹ٭)
یہی وہ پونچھ ہے
وہ شہر
جس کے خواب اپنی جاگتی آنکھوں سے دیکھے عمر بھر میں نے
مِری آنکھو
طوافِ کوۓ جاناں کی حسِیں ساعت مبارک ہو
مِرے مالک! مِرے آزاد رب
دنیا میں تیری یوں بھی ہوتا ہے
کہ اس دھرتی کے ہر ذرے پہ میرا حق مسلّم ہے
مگر
اس پر قدم رکھنے کا حق حاصل نہیں مجھ کو
بھلا کوئی اس سے بڑھ کر کیا قیامت ہو گی دنیا میں
کہ میرے سامنے پھیلی ہوئی آغوشِ مادر ہے
میں اس کو دیکھ سکتا ہوں، پر اس کو چھو نہیں سکتا
یہ معراجِ نظر چند ساعتوں کی بات ہے جاناں
مجھے تسلیم ہے
مجھ کو یہاں سے لوٹ جانا ہے
خدا جانے
پھر اس کے بعد
یہ فردوسِ نظارہ میسر ہو نہ ہو، لیکن
مِری جنت، مِری فردوسِ ارضی، اے مِری دنیا
میں اپنے ان گنت، بے انتہا اور بے بہا جذبے
تیری دہلیز پر
تب تک امانت چھوڑ جاتا ہوں
کہ جب تک
جبر کی خونیں فصیلیں ایستادہ ہیں
افتخار مغل
٭لائن آف کنٹرول کا ایک سرحدی علاقہ جہاں سے مقبوضہ ریاست جموں کشمیر کا تاریخی شہر پونچھ نظر آتا ہے۔
No comments:
Post a Comment