میں اور میرا کشمیر
دو ہو کر بھی جدا جدا ہیں کب، میں اور کشمیر
خنجراب سے مادھوپور تک سب، میں اور کشمیر
پل دو پل کو سو لیتے ہیں تاروں کی چھاؤں میں
رات کو مل کر رو لیتے ہیں جب، میں اور کشمیر
کشپ رشی سے لالک جاں تک شجرہ یاد ہے سارا
امرتسر جیسے بیع نامے لکھنے والو! سن لو
سر بک جائیں پر نہ بکیں گے اب، میں اور کشمیر
اب تو اپنے لب کھولیں گے، اب بولیں گے ہم بھی
سی کر کتنا جی آئے ہیں لب، میں اور کشمیر
اک دوجے کے آنسو پونچھ کے پھر ہنسنے لگتے ہیں
ہنستے، ہنستے رو پڑتے ہیں جب، میں اور کشمیر
افتخار مغل
No comments:
Post a Comment