Tuesday, 4 August 2020

دو ہو کر بھی جدا جدا ہیں کب میں اور کشمیر

میں اور میرا کشمیر

دو ہو کر بھی جدا جدا ہیں کب، میں اور کشمیر
خنجراب سے مادھوپور تک سب، میں اور کشمیر
پل دو پل کو سو لیتے ہیں تاروں کی چھاؤں میں
رات کو مل کر رو لیتے ہیں جب، میں اور کشمیر
کشپ رشی سے لالک جاں تک شجرہ یاد ہے سارا
کب بھولے ہیں اپنا نام، نسب، میں اور کشمیر
امرتسر جیسے بیع نامے لکھنے والو! سن لو
سر بک جائیں پر نہ بکیں گے اب، میں اور کشمیر
اب تو اپنے لب کھولیں گے، اب بولیں گے ہم بھی
سی کر کتنا جی آئے ہیں لب، میں اور کشمیر
اک دوجے کے آنسو پونچھ کے پھر ہنسنے لگتے ہیں
ہنستے، ہنستے رو پڑتے ہیں جب، میں اور کشمیر

افتخار مغل

No comments:

Post a Comment