Thursday 5 September 2024

فاران کی چوٹی پر چمکا خورشید رسالت کیا کہنا

عارفانہ کلام حمد نعت منقبت 


فاران کی چوٹی پر چمکا خورشیدِ رسالتﷺ کیا کہنا

ایمان کی کرنوں سے پھیلی ہر سمت حرارت کیا کہنا

وہ عین جمالِ حُسنِ ازل نکھرا ہے بہ شکلِ ختمِ رُسلﷺ

روشن ہیں عرب کے دشت و جبل یہ نُور کی کثرت کیا کہنا

وہ عالمِ ہُو، جلووں میں عُلو، غُنچوں میں سبُو، ہر شے میں نمُو

شبنم سے کیا جاتا ہے وضُو، یہ بارشِ رحمت کیا کہنا

جلووں کے یہ کس کے پائی جھلک، سجدے میں گِرے سب جن و ملک

شاداں ہے زمیں، حیراں ہے فلک، انسان کی قسمت کیا کہنا

وہ منبعِ نُور و صِدق و صفا، وہ مخزنِ لُطف و جُود و عطا

بٹتی ہے جہاں ہر صُبح و مسا، ایمان کی دولت کیا کہنا

وہ نُورِ ہُدیٰ، محبُوبِ خُدا، حق جن پہ فدا، جو حق پہ فدا

وہ محفلِ ناز و حُسن و ادا، وہ گرمئ اُلفت کیا کہنا

اے کاش کہیں فرمانِ حزیں رکھ پائے درِ مولا پہ جبیں

پھر نعت کی کثرت کیا کہنا، اشعار کی لذت کیا کہنا


فرمان فتحپوری

No comments:

Post a Comment