Sunday 29 September 2024

جو بہا تکوین میں ہر ایک دھارا نور کا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


جو بہا تکوین میں، ہر ایک دھارا نُور کا

مصطفیٰؐ کے نور سے ہے، نور سارا نور کا

نور نے جو نور پر مصحف اتارا نور کا

نقطہ نقطہ نور کا، ہر حرف پارہ نور کا

نور تابِ نور ہے، اور نور یارا نور کا

نور کے اِشکال میں ہے نور چارہ نور کا

نور کو اعزاز بخشا حق نے مٹی کو عروج

خاک کے ملبوس میں پیکر اتارا نور کا

میرا آقاﷺ، میرا مولا، میرا مرشد ہے وہی

ہے سند روح الامیںؑ کی جو ستارہ نور کا

رحمت اللعالمینی سے کوئی باہر نہیں

ہے جہاتِ بزمِ امکاں پر اجارہ نور کا

شہرِ جاں سے منعکس ہونے لگی اک روشنی

اسمِ انور جب مِرے دل نے پکارا نور کا

موت ہو یا زیست اپنی فضلِ رب سے نور ہے

دو جہاں میں مصطفیٰﷺ اپنا سہارا نور کا

ہم غلامانِ محمدﷺ ہیں ازل سے تاجور

کُن فکاں میں چلتا ہے سکہ ہمارا نور کا

ایک پرتو نورِ اقدس کا مِرے دل پر حضور

''بھیک تیرے نام کی ہے استعارہ نور کا''

میں عدیم اک حرفِ مدحت کے بھی تو قابل نہیں

نعت کہتا ہوں فقط پا کر اشارہ نور کا


عباس عدیم قریشی

No comments:

Post a Comment