نہیں کچھ مسئلہ ہم کو گھروں کا
بہت دشوار ہے بسنا دلوں کا
اسے کہنا؛ مجھے ایجاد کر لے
مداوا ہوں میں اس کے سب دکھوں کا
تمہارے جال لے کر اڑ رہا ہوں
کرشمہ ہے مِرے ٹوٹے پروں کا
تمہارے بعد بھی تنہا نہیں ہوں
لگا ہے ایک میلہ رتجگوں کا
تمہاری آنکھ کا موتی ہے نادر
ہمارا دل بھی تاجر ہے نگوں کا
کئی نسلیں اپاہج کر گیا ہے
یہ جھگڑا تھا کوئی گھر کے بڑوں کا
براہ راست ہیں سُورج کی زد میں
خدا حافظ ہو ان اونچے گھروں کا
بڑا شاطر سیاست دان ہے وہ
اسے معلوم ہے بھاؤ سروں کا
احمد امیر پاشا
No comments:
Post a Comment