Monday 30 September 2024

اک دیا رات گئے دل میں جلانا تھا ابھی

 اک دیا رات گئے دل میں جلانا تھا ابھی

تجھ کو پانے کے لیے خود کو بھلانا تھا ابھی

درد چمکا ہی نہیں تھا جو، سجایا دل پر

حرف لکھا ہی نہیں تھا جو، مٹانا تھا ابھی

ہاں، کسی خواب کو تعبیر سے رکھنا تھا جدا

ہاں، کسی یاد کو خوش رنگ بنانا تھا ابھی

اس کو بھی چاٹ گئی تازہ ہوا کی دیمک

اک مکاں شہر کے نقشے میں پرانا تھا ابھی

آن پہنچا ہوں سر منزل موہوم، عطا

اپنے ہونے کی طرف میں جو روانہ تھا ابھی


قاضی عطاءالرحمٰن

No comments:

Post a Comment