زعفرانی کلام
ہُوا ہوں میں حیران تھانے میں آ کر
لو ہاتھی گیا مان تھانے میں آ کر
یہ کرتے ہیں خدمت ذرا ہٹ کے سب سے
کہ بُھولے ہے پہچان تھانے میں آ کر
کرو گے جو تُم مُک مُکا تو ہے بہتر
نکالیں ہیں یہ جان تھانے میں آ کر
ہو سکتے ہیں سیدھے عدالت جو چاہے
حکومت کے سلطان تھانے میں آ کر
لو پھیرو یہ لِتّر نہ مانے اگر تو
سُنو گے یہ فرمان تھانے میں آ کر
کئی برسوں تشریف سہلائے آ کر
جو بنتا ہے مہمان تھانے میں آ کر
حقیقت ہے شیطان انساں نہیں ہے
بنے گا وہ انسان تھانے میں آ کر
ملے ہیں یہاں آ کے کھانے میں چھِتّر
نہ کھاؤں یہ پکوان تھانے میں آ کر
بُلائیں جو جعفر کسی کو بھی یونہی
خطا ہوویں اوسان تھانے میں آ کر
بشیر جعفر
No comments:
Post a Comment