Saturday, 21 September 2024

ہوا ہوں میں حیران تھانے میں آ کر

 زعفرانی کلام


ہُوا ہوں میں حیران تھانے میں آ کر

لو ہاتھی گیا مان تھانے میں آ کر

یہ کرتے ہیں خدمت ذرا ہٹ کے سب سے

کہ بُھولے ہے پہچان تھانے میں آ کر

کرو گے جو تُم مُک مُکا تو ہے بہتر

نکالیں ہیں یہ جان تھانے میں آ کر

ہو سکتے ہیں سیدھے عدالت جو چاہے

حکومت کے سلطان تھانے میں آ کر

لو پھیرو یہ لِتّر نہ مانے اگر تو

سُنو گے یہ فرمان تھانے میں آ کر

کئی برسوں تشریف سہلائے آ کر

جو بنتا ہے مہمان تھانے میں آ کر

حقیقت ہے شیطان انساں نہیں ہے

بنے گا وہ انسان تھانے میں آ کر

ملے ہیں یہاں آ کے کھانے میں چھِتّر

نہ کھاؤں یہ پکوان تھانے میں آ کر

بُلائیں جو جعفر کسی کو بھی یونہی

خطا ہوویں اوسان تھانے میں آ کر


بشیر جعفر

No comments:

Post a Comment