آؤ اک دکھ بھرا قصہ میں سناؤں تم کو
درد جو مجھ کو ملا بس وہ بتاؤں تم کو
ہوتا کچھ یوں ہے مِرے غم کا یہ قصہ آغاز
جان لو تم بھی ہے کیا اس کے نشیب اور فراز
بات اک روز کی ہے اس نے جتائی اُلفت
پھر ہُوا مجھ کو اسی ذات سے گہری چاہت
اور گزرتے رہے یوں پیار سے لیل اور نہار
ہر گھڑی ہوتے بڑے پیار سے ہم بھی سرشار
انسیت اور محبت کی تھیں باتیں ہر دم
ساتھ میں خوب بِتاتے رہے لمحے بھی ہم
باتیں کرتے ہوئے رہنا ہُوا محبوب سا کام
اس طرح پیار سے ہم دونوں کے گُزرے ایام
پھر اچانک یہ غلط فہمی پہنچ آئی ٹپک
آ گئی اس کے تصور میں یوں نفرت کی مہک
بعدہ رشتے جو اُلفت کے تھے وہ توڑ دیا
مجھ کو روتا ہُوا تنہا وہ تبھی چھوڑ دیا
رابطے رکھنے سے پھر میں بھی ہُوا ہوں معذور
وہ بھی خود میری رفاقت سے گیا اور ہے دُور
آخری بات میں ہے میری گزارش تابش
آئے گر وہ تو بہت ہو گی نوازش تابش
محمد بلال تابش
No comments:
Post a Comment