تکلفات میں لمحات مت گنوایا کر
بلا ارادہ بھی تھوڑا سا مسکرایا کر
ہمارے سامنے یہ وضع مت بنایا کر
فراخ دل ہے تو ہر بات بھول جایا کر
ہمارے شعر تِرا ذکر بات ایک ہی ہے
ہمارے شعر ہمیں یاد مت دلایا کر
طبیعتوں کی روانی نہ جانے کیا دکھلائے
کسی کے ظاہری احوال پر نہ جایا کر
کسی کو یہ لب و لہجہ بھلا لگا ہے نسیم
غزل بھی تو اسی انداز میں سنایا کر
وضاحت نسیم
No comments:
Post a Comment