Monday, 23 September 2024

تکلفات میں لمحات مت گنوایا کر

 تکلفات میں لمحات مت گنوایا کر 

بلا ارادہ بھی تھوڑا سا مسکرایا کر

ہمارے سامنے یہ وضع مت بنایا کر 

فراخ دل ہے تو ہر بات بھول جایا کر

ہمارے شعر تِرا ذکر بات ایک ہی ہے

ہمارے شعر ہمیں یاد مت دلایا کر

طبیعتوں کی روانی نہ جانے کیا دکھلائے

کسی کے ظاہری احوال پر نہ جایا کر

کسی کو یہ لب و لہجہ بھلا لگا ہے نسیم

غزل بھی تو اسی انداز میں سنایا کر


وضاحت نسیم

No comments:

Post a Comment