Saturday 28 September 2024

کیسے کہتے ہو مجھے چھوڑ کے گھر جاؤ گے

 کیسے کہتے ہو مجھے چھوڑ کے گھر جاؤ گے

میں نے گر چھوڑا تمہیں تم ابھی مر جاؤ گے

ہے حقیقت بڑی کڑوی مگر سہنا ہو گی

زندگی تلخ ہے دیکھو گے تو ڈر جاؤ گے

میں بھلا کیسے اسے اپنا مقدر کہہ دوں

بازی جیتی ہوئی اس بات پہ ہر جاؤ گے

ہر طرف درد بھرے چہرے نظر آتے ہیں

ان سے تم بچ کے بتاؤ تو کدھر جاؤ گے

میں تو مظلوم تھا مجھ پہ تو سدا ظلم ہوئے

ظالم دنیا ہی سے پالا ہے جدھر جاؤ گے

تم سمندر کی رفاقت پہ بھروسہ نہ کرو

تشنگی لب پہ سجائے ہوئے مر جاؤ گے

یہ وفادار کسی کی بھی نہیں ہے یارو

تم سمیٹو گے جو دُنیا تو بکھر جاؤ گے

تو جو چلتا ہے بڑی شان سے اُترا کے نہ چل

وہ بھی وقت آئے گا کاندھوں پہ ادھر جاؤ گے

خاور! اک بات محبت نے سکھائی ہے مجھے

دکھ جو بانٹو گے کسی کے تو سنور جاؤ گے


خاور چشتی

No comments:

Post a Comment