Monday 23 September 2024

خداوند دو عالم خالق کون و مکاں تو ہے

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


خداوند دو عالم، خالق کون و مکاں تُو ہے

ہر اک شے میں تیرا جلوہ، نہاں تُو ہے عیاں تُو ہے

ہر اک شے کا تیرے ہونے سے ہونا ہے زمانے میں

تُو ہی روحِ رواں ہے زندگی کے کارخانے میں

ہر اک عزت ہر اک عظمت روا تیری بجا تیری

نہ کوئی ابتداء تیری، نہ کوئی انتہا تیری

فضائے حمد میں کیسے کرے پرواز عاجز ہے

خداوندا! میرے ادراک کا شہباز عاجز ہے

تُو ہے توصیف کا خالق، تیری توصیف ناممکن

تیری تعریف بس یہ ہے، تیری تعریف ناممکن

تُو اپنی ذات کو خود آپ ہی اے کبریا! جانے

پھر اس کے بعد جو جانے محمد مصطفیٰﷺ جانے

محمد مصطفیٰﷺ شاہد ہیں، تُو مشہود ہے مولا

تُو ہی معبودِ بر حق تھا، تُو ہی معبود ہے مولا

ربوبیت کا دعویٰ حق، مگر داعی محمدﷺ ہیں

رعایا ہیں تیری بندے مگر راعی محمدﷺ ہیں

ہمیں حاصل ہوا ایمان، ایمانِ محمدﷺ سے

ہر اک عارف کا ہے عرفان، عرفانِ محمدﷺ سے

اسی عرفان کے سورج سے دے کچھ روشنی مجھ کو

بقدرِ لطف مل جائے الٰہی! آگہی مجھ کو

ضیائے آگہی سے خانۂ دل کو منور کر

الٰہی! مدحتِ آلِؑ نبیﷺ میرا مقدر کر

غرض یہ التجا ہے التجائے آخری سن لے

مجھے آلِؑ محمدﷺ کی غلامی کے لیے چن لے


گلزار احمد نادم صابری

No comments:

Post a Comment