یار حال دل تباہ میں گُم
اور میں حیرتوں کی تھاہ میں گم
کیا وسیع و عریض دنیا تھی
ہو گئی جو مِری نگاہ میں گم
زندگی نام سانحوں کا اور
دل ابھی تک ہے پہلی آہ میں گم
کب کسی کا ہوا جہاں پھر بھی
جس کو دیکھو اسی کی چاہ میں گم
کس قدر قیمتی گلاب ہوئے
دشت بے آب و بے گیاہ میں گم
مِری پہچان کب رہی واصف
ہو گئی ان کی بارگاہ میں گم
واصف سجاد
No comments:
Post a Comment