عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
حروف و فن کو یقیناً شعور نعت کا ہے
مجھے بھی اہلِ بصیرت غرور نعت کا ہے
شعور، فکر، تخیل، سخن، کلام ، زباں
اک ایک شے پہ جو اترا ہے نُور نعت کا ہے
بہت سے معجزے دنیا میں رُونما ہوئے ہیں
ہر ایک چیز سے بڑھ کر ظہور نعت کا ہے
کچھ ایسا لطف و کرم مل گیا کہ کیا کہنے
سخن کی فصل پہ اُترا جو بُور نعت کا ہے
تمام نعمتیں اپنی جگہ مگر کومل
ملا زبان کو جو بھی سرُور نعت کا ہے
کومل جوئیہ
No comments:
Post a Comment