Monday 30 September 2024

تیرا کیا ہے میری آنکھ اگر نم ہے

 تیرا کیا ہے میری آنکھ اگر نم ہے

میرا اپنا باغ ہے، اپنا موسم ہے

پائوں تلے گر آٹھ زمینیں بھی رکھ لوں

سر کے اوپر ایک فلک بھی کیا کم ہے

پہلے سے کچھ سرد ہے یار کا لہجہ بھی

آتشدان میں آگ بھی کچھ کچھ مدھم ہے

در پردہ تو طے ہے ہم ہی مجرم ہیں

فتوے کا انداز اگرچہ مبہم ہے

پور کٹے یا کٹ جائے پوری انگشت

ہاتھ ہی جب شل ہو جائے تو کیا غم ہے

فرط مسرت اور وفور غم میں ظفر

آنکھ تو روئے گی یہ بات مسلّم ہے


قاضی ظفر اقبال

No comments:

Post a Comment