Wednesday 25 September 2024

درد و کراہ میں ڈوبی ہوئی آواز میں فلسطین ہوں

 میں فلسطین ہوں


درد و کراہ میں ڈوبی ہوئی آواز

میں فلسطین ہوں

اندھیرا، سکوت، سائے

خنجر خون خنجر

میں غور کرتی ہوں

میرے سامنے عالمِ اسلام کا نقشہ ہے

اور خنجر عالمِ اسلام کے قلب میں پیوست ہے

چاروں طرف تاریکی

میں چونک پڑتی ہوں

درد کراہ میں ڈوبی ہوئی آواز

میں فلسطین ہوں

فلسطین مجھ سے مخاطب ہے

فلسطین آپ سے مخاطب ہے

فلسطین دنیا کے تمام مسلمانوں سے مخاطب ہے

میں فلسطین ہوں

نسل انسانی کی تاریخ کا خالق

آدم کے آنسو میری گُھٹی میں پڑے ہیں

آدمؑ کے اولادوں نے میری آغوش میں پرورش پائی

یعقوبؑ کی محبّت، اس کی خوشبو آج بھی میری فضاؤں میں موجود ہے

یوسفؑ کے حُسن کی روشنی آج بھی میرے آنچلوں سے پھُوٹتی ہے

میں فلسطین ہوں خاک

وہ خاک جس پر یزداں نے پیغمبروں کی تخلیق کی

پیغمبر یعنی تقدیس

لاکھوں پیغمبر

لاکھوں پیغمبروں کی تقدیس؛ میرے دامن میں جذب ہے

میرے سینے میں ان گنت کہانیاں پوشیدہ ہیں

میری آنکھوں میں ان گنت واقعات بسے ہوئے ہیں

پیغمبروں کے واقعات

میں نے داؤدؑ کواپنے ہاتھوں سے معبد تعمیر کرتے دیکھا ہے

ابراہیمؑ کی قربانی کے وقت میں موجود تھا

خدا کے حضور میں موسیٰؑ کی سرگوشیاں میں نے سُنی ہیں

صلیب پر حضرت عیسیٰؑ کی مسکراہٹ میں نے دیکھی ہے

میں نے خدا کے محبوبؐ کے قدموں کو چُوما ہے

رسول اللّه صلی اللّه عیلہ وسلم کے سجدوں کے نشانات

اور ایک رات معراج کی رات

میرے ہی حصے میں آئی

مجھے پاک گھر کہا جاتا ہے

میں حضرت عمر فاروقؓ  کا فخر ہوں

صلاح الدین ایوبیؒ کی امانت ہوں

پیغمبروں کی سر زمین ہوں

میں فلسطین ہوں

آج میرے سینے میں خنجر پیو ست ہے

پیغمبروں کا تقدس خون آلود ہے

ہزاروں چنگیز و ہلاکو، مسولینی اور ہٹلر قابض

اذانیں مقیّد

عبادت گاہیں شیطان کا غرور

سجدوں کے نشانات یہودیوں کے لوٹ

مقدّس مقامات اسرائیلی گنوں و بموں کا حصار

درد و کرب میں ڈّوبی ہوئی آواز

میں فلسطین ہوں

آج میرے سینے میں خنجر پیوست ہے

پیغمبروں کی سرزمین پر ظلم و ستم کا کاروبار جاری ہے

کتنی حیرت کی بات ہے

اور دنیا میں مسلمان زندہ ہیں؟

فلسطین مجھ سے مخاطب ہے

فلسطین آپ سے مخاطب ہے

فلسطین پوری دنیا کے تمام مسلمانوں سے مخاطب ہے

ہاں میں فلسطین ہوں، ہاں میں فلسطین ہوں


شیبا کوثر

No comments:

Post a Comment