Monday, 23 September 2024

مہ‌ و نجوم پہ ڈالی کمند لوگوں نے

 مہ‌ و نجوم پہ ڈالی کمند لوگوں نے

کیا یہ خود کو سر بلند لوگوں نے

نظام حسن چمن کے وقار کی خاطر

بصد خلوص سہے ہیں گزند لوگوں نے

وفا کا نام سبھی کی زباں پہ تھا لیکن

وفا کے نام پہ دی جان چند لوگوں نے

سماعتوں کے دریچے کھلیں تو کس کے لیے

صدائیں کر لی ہیں سینوں میں بند لوگوں نے

زمیں کا رزق تھے آخر زمیں کے ہو کے رہے

ہزار بار لگائی زقند لوگوں نے

حلاوتیں ترے لب کی دکھا گئی ہیں کمال

سمِ حیات کو سمجھا کے قند لوگوں نے

سکوت شب میں بھلا کس طرح صدا آئے

لبوں کو کر لیا سجاد بند لوگوں نے


سجاد مرزا

No comments:

Post a Comment