عارفانہ کلام حمد نعت منقبت
اے کاش عرب کے ساحل پر میرا بھی سفینہ آ جائے
بے تاب نگاہیں اٹھتے ہی مدنیﷺ کا مدینہ آ جائے
میں بد نصیب و پُر خطا، اک روز محوِ خواب تھا
سُوئے حرم مجھ کو مِرا مرغِ تخیل لے اُڑا
گو سامنے آئے بہت، خُشکی تری کے مرحلے
پر میرے مرغِ ذوق نے لمحوں میں ہی طے کر لیے
آخر ہُوا پورا سفر، منزل پہ جا پہنچی نظر
منظر یہی تھا سر بسر، کشتے اِدھر ساحل اُدھر
جدّہ نظر آنے لگا، پرچم سا لہرانے لگا
اک وجد سا آنے لگا، دل ناچنے گانے لگا
آخر وہ دیکھی سرزمیں، جیسی نہ دیکھی تھی کہیں
دل نے کہا یہ سرزمیں، خُلدِ بریں سے کم نہیں
پھر قافلوں کے قافلے آنکھوں میں اپنے دل لیے
صلِ علیٰ پڑھتے ہوئے، سُوئے مدینہ چل دئیے
گلزار احمد نادم صابری
No comments:
Post a Comment