Monday 30 September 2024

ماں بھلا کیسے تِرا پیار بھلا پاؤں گا

 ماں بھلا کیسے تِرا پیار بھُلا پاؤں گا

کیسے ممتا کا وہ اظہار بھلا پاؤں گا

بدلہ چاہت کا تِری کون چُکا سکتا ہے

کون بدبخت تجھے دل سے بھلا سکتا ہے

رات بھر جاگ کے سینے سے لگائے رکھنا

خود نہیں سونا، مگر بچہ سُلائے رکھنا

میں تِری چھاؤں تلے اوجِ ہُنر تک پہنچا

یعنی پودا تِری محنت سے شجر تک پہنچا

بزمِ امکاں میں، خیالوں میں کہیں کوئی نہیں

تیرا ہم سر ہو کوئی اور؟ نہیں، کوئی نہیں

پوچھتا جب ہے کوئی کیا مِرا سرمایہ ہے؟

تو میں کہتا ہُوں فقط ماں کا مِری سایہ ہے

اُس کو ہر رنج سے ہر غم سے بچا لے مالک

میری سب عمر مِری ماں کو لگا دے مالک

اس کا سایہ مِرے سر پر سدا قائم رکھنا

اس دُعا کو مِرے مالک تُو مقدم رکھنا


اطہر علی

No comments:

Post a Comment