Tuesday 24 September 2024

وہ میرے حال دل سے اس قدر بھی بے خبر ہو گا

 وہ میرے حال دل سے اس قدر بھی بے خبر ہو گا

خبر کیا تھی کہ یوں بے حس وہ میرا ہم سفر ہو گا

کہ ہم تو عمر بھر لڑنے کی خواہش لے کے آئے تھے

خبر کیا تھی کہ وقت فیصلہ یوں مختصر ہو گا

چراغ غم جلایا تھا اجالوں کی امیدوں میں

خبر کیا تھی مِری کوشش کا الٹا ہی اثر ہو گا

دبے شعلوں کو بھڑکایا کہ ان کا آشیاں سلگے

خبر کیا تھی جلے گا جو مِرا اپنا ہی گھر ہو گا

وہ جب رخصت ہوا اس کو پکارا بھی نہیں ہم نے

خبر کیا تھی کی پچھتاوا ہمیں پھر عمر بھر ہو گا

جہاں میری ہر اک حسرت حقیقت میں بدل جائے

خبر کیا تھی مِرے خوابوں کا وہ ساحل کدھر ہو گا

جسے ہم ڈھونڈتے پھرتے تھے خوابوں میں خیالوں میں

خبر کیا تھی وہ صدیوں سے ہمارا منتظر ہو گا


سندیپ کول نادم

No comments:

Post a Comment