ہم عشق کے ماروں کی بس عشق کمائی ہے
اک عشق ہی اپنا ہے، ہر چیز پرائی ہے
یکتائے زمانہ ہے جو سارے زمانے میں
دل اس کا ہے دیوانہ، جاں اس کی فدائی ہے
وہ بزمِ تصوّر میں دن رات ہی رہتے ہیں
دیوانے نے اس خاطر سب دُنیا بھُلائی ہے
سینے میں محبت کے شعلے سے بھڑک اُٹھے
جب یار نے چہرے سے چلمن وہ ہٹائی ہے
جس پر سرِ محشر بھی عائد نہ ہو جرمانہ
کچھ ایسی نگاہوں سے مرشد نے پلائی ہے
خالد کو بھی دیوانہ جب کر ہی لیا تم نے
اب اس کو نبھاہ لینا اس میں بھی برائی ہے
خالد عبداللہ اشرفی
No comments:
Post a Comment