Monday 23 September 2024

بھوکی مر گئی خلقت یارا

 روشن خیالوں کی نگری میں

بھوکی مر گئی خلقت یارا

اور کہیں سے کیا پاؤ گے

درد کی ایسی لذت یارا

کیوں کہ ہم کو راس نہ آئی

دو پل کی بھی راحت یارا

اور کسی پر کیا ٹوٹے گی

اِس سے بڑی قیامت یارا

سارے اُس کے ہمجولی تھے

کرتا کون بغاوت یارا؟

ویرانی سی ویرانی ہے

اٹھ گئی گھر سے برکت یارا

روٹھ گئی ہے آسی ہم سے

دنیا کی ہر نعمت یارا


سعید آسی 

No comments:

Post a Comment