روشن خیالوں کی نگری میں
بھوکی مر گئی خلقت یارا
اور کہیں سے کیا پاؤ گے
درد کی ایسی لذت یارا
کیوں کہ ہم کو راس نہ آئی
دو پل کی بھی راحت یارا
اور کسی پر کیا ٹوٹے گی
اِس سے بڑی قیامت یارا
سارے اُس کے ہمجولی تھے
کرتا کون بغاوت یارا؟
ویرانی سی ویرانی ہے
اٹھ گئی گھر سے برکت یارا
روٹھ گئی ہے آسی ہم سے
دنیا کی ہر نعمت یارا
سعید آسی
No comments:
Post a Comment