Friday 27 September 2024

کس تردد میں مبتلا ہو گا

 کس تردد میں مبتلا ہو گا

جب وہ آئینہ دیکھتا ہو گا 

وہ نظر مجھ سے اٹھ گئی ہے دوست

اور اب اس سے  کیا برا ہو گا  

حبس کی دھوپ تیز ہو گئی ہے 

وه دریچہ نہیں  کھلا ہو گا

مجھ کو واپس بھی جلدی جانا ہے 

کوئی کھڑکی سے دیکھتا ہو گا

جسم صحرا بنا ہوا ہے مِرا

تیرے چھونے سے ہی ہرا ہو گا

وہ محبت مزاج لڑکی ہے

اس میں جینے کا حوصلہ ہو گا


وقار حیات

No comments:

Post a Comment