کس تردد میں مبتلا ہو گا
جب وہ آئینہ دیکھتا ہو گا
وہ نظر مجھ سے اٹھ گئی ہے دوست
اور اب اس سے کیا برا ہو گا
حبس کی دھوپ تیز ہو گئی ہے
وه دریچہ نہیں کھلا ہو گا
مجھ کو واپس بھی جلدی جانا ہے
کوئی کھڑکی سے دیکھتا ہو گا
جسم صحرا بنا ہوا ہے مِرا
تیرے چھونے سے ہی ہرا ہو گا
وہ محبت مزاج لڑکی ہے
اس میں جینے کا حوصلہ ہو گا
وقار حیات
No comments:
Post a Comment