یار کا پتا لوگو!! جا بجا نہیں ملتا
جس جگہ پہ کھویا ہو اُس جگہ نہیں ملتا
شعلۂ جوالہ ہے،۔ آگ کا حوالہ ہے
مسجدوں کی ٹھنڈک میں اب خُدا نہیں ملتا
عشق کرنے والے بھی عشق اب نہیں کرتے
جُوئے شِیر لانے کا اب صِلہ نہیں ملتا
لمبے لمبے رستوں پہ چھوٹے چھوٹے لوگوں کو
منزلوں کی قُربت سے حوصلہ نہیں ملتا
دُھوپ کے مسافر کو دشت کی مُسافت میں
سایہ دار پیڑوں کا آسرا نہیں ملتا
اس قدر اُجالا ہے شہر کے دریچوں میں
جُگنوؤں کو اب طلعت! راستہ نہیں ملتا
طلعت فاروق
No comments:
Post a Comment