تُو نے کیسا یہ ستم اے ستم ایجاد کیا
باغباں بن کے گُلستاں ہی کو برباد کیا
واقعہ یہ ہے ابھی صرف قفس بدلا ہے
ہم یہ سمجھے تھے کہ صیّاد نے آزاد کیا
سرفروشی مِری جرأت نے عطا کی مجھ کو
دورِ حاضر نے اگر آپ کو جلّاد کیا
لائے دنیا مِرے ضبطِ غمِ دوراں کی مثال
جان دے دی نہ مگر شکوۂ بیداد کیا
یاد میں جس کی زمانے کو بھلایا ہم نے
بھول کر بھی نہ کبھی اس نے ہمیں یاد کیا
تیرے ہر وار کو سہنے کے لیے ہم نے بھی
سنگ سینے کو کیا قلب کو فولاد کیا
طلعت نہٹوری
طلعت حسین صدیقی
No comments:
Post a Comment