راتوں کو اٹھ کر جاگنا دل کی خوشی کی بات ہے
گھر سے نکل کر بھاگنا دل کی خوشی کی بات ہے
یہ تو نہیں کہ ڈھونڈنے سے کوئی منزل نہ ملے
تیری گلی میں بھٹکنا دل کی خوشی کی بات ہے
جس نے سوائے درد کے کچھ اور بخشا ہی نہیں
اس کے لیے ہی سوچنا دل کی خوشی کی بات ہے
کتنا ہے دنیا دار وہ یہ ہے زمانے کو خبر
پھر بھی اسی کو پرکھنا دل کی خوشی کی بات ہے
دل کی خوشی کے اور بھی ممکن تھے کتنے ہی چلن
دل میں غموں کا پالنا دل کی خوشی کی بات ہے
اپنا پرایا کون ہے پہچانتا بھی ہوں مگر
اپنا اسی کو سمجھنا دل کی خوشی کی بات ہے
آسی تمہارے نام سے جس کو خوشی ہوتی نہیں
دامن اسی کا تھامنا دل کی خوشی کی بات ہے
سعید آسی
No comments:
Post a Comment