Wednesday, 25 September 2024

عجیب جنگ ہے یہ کون جانے کب سے جاری ہے

 فلسطین


عجیب جنگ ہے یہ

اور عجیب تر ہے کہ جو

اس ایک جنگ میں

ظالم کی صف میں شامل ہیں

یہ جنگ بچوں کے

ماؤں کے

درسگاہوں کے

نہتے لوگوں کے

بوڑھے اور ضعیفوں کے

یہ جنگ زخمی مریضوں کے

اسپتالوں کے

خلاف جنگ ہے

کون جانے کب سے جاری ہے

اور ان کا جرم ہے کی آزادی وطن کا جنون

یہ جنگ تیل پہ قبضے کی جنگ ہے لیکن

یہ جنگ مجلس اقوام کے خلاف بھی ہے

وہ چاہتے ہیں کہ یہ جنگ ختم ہو نہ کبھی

اجنمے کوکھ کے بچے چکائیں ہر قیمت

بچھائیں لاشیں تو یوں ہو زمین چھوٹی پڑے

بہے جو خون تو بھر جائے اس سے ہر ساگر

وہ چاہتے ہیں کہ غلامی کا دور لوٹ آئے

یہ خواب ہے کہ سبھی کچھ تباہ ہو جائے

جو قسمیں کھاتے تھے تہذیب کی حفاظت کی

نقابیں پھینک کے اترے ہیں آج میدان میں

لگائے جسم پہ مظلومیت کے تمغے کو

ہیں ساتھ ظلم کے، ظالم کے صف میں شامل ہیں

مگر یہ بھول گئے ہیں کہ زخم گہرے سہی

کروڑوں لوگ اٹھیں گے کہیں گے بس، اب بس

بھروسہ دیں گے، فلسطین کے عوام کو وہ

یہ جنگ صرف تمہاری نہیں، ہماری بھی ہے

کروڑوں لوگ اٹھیں گے ہر ایک ملک میں جو

حکومتوں کے سروں کو جھکا کے دم لیں گے


گوہر رضا

No comments:

Post a Comment