Monday 23 September 2024

دل میں یاد تیری آنکھوں میں نور تیرا

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


دل میں یاد تیری آنکھوں میں نُور تیرا

جس گھر کو میں نے دیکھا پایا ظہور تیرا

جلوہ تِرا عیاں ہے پستی ہو یا بلندی

پھُولوں میں بُو ہے تیری تاروں میں نور تیرا

یہ سر تِرے قدم پر یوں ہی پڑا رہے گا

جب تک نہ تُو کہے گا بخشا قصور تیرا

گردن جھُکانے میں بھی کیا سربلندیاں ہیں

پایا مراقبے میں اکثر حضور تیرا

کہتا ہوں صدق دل سے دونوں کو خوشمنا ہیں

مجھ کو تو عجز میرا تجھ کو غرور تیرا

اپنی رگِ گلو سے پایا قریب تجھ کو

غفلت یہ تھی کہ رستہ سمجھے تھے دور تیرا

اپنے کرم کے صدقے محشر میں بخش دینا

ہے اک ذلیل بندہ شوق اے غفور تیرا


شوق نیموی

No comments:

Post a Comment