اوجھل ڈھول سہانے رے
بام سے جھانک، کبھی چلمنِ ایّام سے دِکھ
چاندنی رات کی چھدرائی سپیدی سے جھلک
یا اماوس میں ہیولوں کی طرح مجھ تک آ
حاضری دُکھ میں کبھی دے کے خُوشی میں چھُپ جا
کبھی ہنستے ہوئے مِل، غم میں میسر مت ہو
فاصلہ رکھ کہ یہ قُربت کے لیے لازم ہے
واسطہ ایسا رہے دل کو نہیں سیری ہو
اس تواتر سے دکھائی نہ دیا کر تُو مجھے
آنکھ بھر جاوے تو دل بھرنے میں کیا دیری ہو
فاخرہ نورین
No comments:
Post a Comment