Thursday 5 September 2024

جس پہ نازاں ہے خدائے ناز ایسا شاہکار

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت

نورِ جبینِ کائنات


جس پہ نازاں ہے خدائے ناز ایسا شاہکار

ریگزارِ زندگی میں جلوۂ صُبحِ بہار

جس نے روشن کر دئیے آیاتِ قُرآں کے چراغ

رُوح جاگی، قلب مہکے، جگمگا اُٹھے دماغ

ماہ و انجم کا صحیفہ، لالہ و گُل کی کتاب

جس کے اک اک حرف میں غلطاں ہزاراں آفتاب

معدلت کی اوّلیں تحریر، تنویرِ حیات

جس کو دُنیا نے کہا نُورِ جبینِ کائنات

وقت کی تاریخ کی راہوں میں جس کے نقشِ پا

تا ابد دیتے رہیں گے حق پرستی کو صدا

ابرِ رحمت بن کے آیا تو بجھی صدیوں کی پیاس

جس نے پہنایا ہر اک تہذیبِ عُریاں کو لباس

صُبح بن کر چھا گیا، راتوں پہ جس کا ہر پیام

ہر اذاں کے ساتھ اب بھی گُونجتا ہے جس کا نام

احمدِ مُرسلؐ، محمد مصطفیٰﷺ، حق کا رسول

تا ابد جس کی مہک باقی رہے وہ ایک پھول


وقار خلیل

No comments:

Post a Comment