Thursday 5 September 2024

قائم ہو جب بھی بزم حساب و کتاب کی

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبت


قائم ہو جب بھی بزم حساب و کتاب کی

دیکھوں وہاں میں شان رسالت مآبﷺ کی

ہاں! میں بھی سر جھکائے کھڑا تھا حضورِ شاہ

لگتا ہے یوں، کہ جیسے یہ باتیں ہوں خواب کی

خوں رنگ ہوگئی ہے حضوری کی آرزو

شاید اِسے نصیب ہو صورت گلاب کی

ایماں کے ساتھ جس نے عمل سے کیا گریز

اُس نے تو اپنی آپ ہی مٹی خراب کی

اُن کا سحابِ لطف برستا ہے ہر طرف

کیا بات ہے جنابِ رسالت مآبﷺ کی

مجھ پر یہ لطف کم تو نہیں ہے، کہ ہجر میں

کرتا ہوں نذر شعرِ عقیدت جناب کی

اے شافعِ اُممﷺ! ہے تمنائے عاصیاں

نوبت کبھی نہ آئے سوال و جواب کی

ہر فرد سیرتِ شہِ والا میں ڈھل کے آئے

تجسیم ہو تو یوں ہو نئے انقلاب کی

ظاہر ہو جب شفاعتِ کبریٰ تو ہے اُمید

میں بھی رہوں نظر میں وہاں آں جناب کی

اے کاش اہلِ بزم سبھی یہ صدا سنیں

ﷲ نے تمہاری دعا مستجاب کی

پہنچیں حضورِ شافعِ محشر سب اُمتی

حبل المتین تھامے ہوئے الکتاب کی

ہوں گے جو سجدہ ریز شفیع الوریٰ عزیز

برسات ہو گی پھر تو کرم کے سحاب کی

  

عزیز احسن

No comments:

Post a Comment