Wednesday 4 September 2024

تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے

 تنہائی کے لمحات کا احساس ہوا ہے 

جب تاروں بھری رات کا احساس ہوا ہے

کچھ خود بھی ہوں میں عشق میں افسردہ و غمگیں 

کچھ تلخئ حالات کا احساس ہوا ہے

کیا دیکھیے ان تیرہ نصیبوں کا ہو انجام 

دن میں بھی جنہیں رات کا احساس ہوا ہے

وہ ظلم بھی اب ظلم کی حد تک نہیں کرتے 

آخر انہیں کس بات کا احساس ہوا ہے

بازی گہہ عالم میں تو اک کھیل ہے جینا 

اس کھیل میں کب مات کا احساس ہوا ہے

رخ پر تِرے بکھری ہوئی زلفوں کا یہ عالم 

دن کا تو کبھی رات کا احساس ہوا ہے

کچھ خود بھی وہ نادم ہیں نسیم اپنی جفا پر 

کچھ میری شکایات کا احساس ہوا ہے


نسیم شاہجہانپوری

No comments:

Post a Comment