یہ کہانی، یہ قلمکار نہیں مرنے والا
کُن سے پیدا ہوا شہکار نہیں مرنے والا
اتنا میں خاص ہوں کہ، آئینہ بنایا مجھ کو
چڑھ بھی جاؤں میں اگر دار، نہیں مرنے والا
گردشِ وقت کہاں مجھ کو مِٹا پائے گی
تیری چاہت کا طلبگار نہیں مرنے والا
جب تلک زیست سلامت ہے تیری بستی میں
تب تلک میرا بھی کردار نہیں مرنے والا
میں ہوں سرمد تیرے کونین ہیں میراث مِری
باغِ جنت کا خطا کار نہیں مرنے والا
شاہنواز سرمد
No comments:
Post a Comment