کُنجِ تاریک سے اٹھایا گیا
پھر کہیں روشنی میں لایا گیا
آگ، پانی، ہوا ہوں، مٹی ہوں
اس سے آگے نہیں بتایا گیا
جنسِ نایاب تو کہا مجھ کو
بھاؤ میرا مگر گھٹایا گیا
مجھ کو پھینکا ہے آب سرکش میں
تیرنا بھی نہیں سکھایا گیا
میں کہیں اور تھا بہت مصروف
کھینچ کر اس طرف کو لایا گیا
کرچی کرچی تھا آئینہ جس میں
عکس میرا مجھے دکھایا گیا
طارق اسد
No comments:
Post a Comment