Thursday, 19 September 2024

ہے جس کی ساری گفتگو وحئ خدا یہی تو ہیں

 عارفانہ کلام حمد نعت منقبتخان نعیمی


ہے جس کی ساری گفتگو وحئ خدا یہی تو ہیں

حق جس کے چہرے سے عیاں وہ حق نما یہی تو ہیں

جن کی چمک سورج میں ہے جن کا اجالا چاند میں

جن کی مہک پھولوں میں ہے وہ مہ لقا یہی تو ہیں

جس مجرم و بد کار کو سارا جہاں دھتکار دے

وہ ان کے دامن میں چھپے مشکل کشا یہی تو ہیں

ہر لب پہ جن کا ذکر ہے ہر دل میں جن کی فکر ہے

گائے ہیں جن کے گیت سب صبح و مسا یہی تو ہیں

چرچا ہے جن کا چار سو ہر گل میں جن کا رنگ و بو

ہیں حسن کی جو آبرو  وہ دلرُبا یہی تو ہیں

باغِ رسالت کی ہیں جڑ اور ہیں بہار آخری

مبدا جو اس گلشن کے تھے وہ منتہےٰ یہی تو ہیں

یہ ہیں حبیبِﷺ کبریا یہ ہیں محمد مصطفیٰﷺ

دو جگ کو جن کی ذات کا ہے آسرا یہی تو ہیں

جس کی نہ لے کوئی خبر ہوں  بند جس پر سارے در

اس کی یہ رکھتے ہیں خبر اس کی پناہ یہی تو ہیں

گن گائیں جن کے انبیاء مانگیں رسل جن کی دعا

وہ دو جہاں کے مدّعی صَلِّ علیٰ یہی تو ہیں

جن کو شجر سجدہ کریں  پتھر گواہی جن کی دیں

دکھ درد اُونٹ ان سے کہیں حاجت روا یہی تو ہیں

ہے فرش کا جو بادشاہ ہے عرش جس کے زیرِ پا

سالک مِلا جس سے خدا وہ با خدا یہی تو ہیں


احمد یار سالک

مفتی احمد یار خان نعیمی

No comments:

Post a Comment